یوکرین کے صدر پیٹرو پورشنکو اور روس کے صدر ولادیمر پوٹن کے درمیان منگل کو ملاقات ہوئی ہے جب کہ اسی دوران کیئف نے ماسکو پر مشرقی یوکرین میں روس نواز عسکریت پسندوں کی حمایت کے نئے الزامات عائد کیے ہیں۔
بیلاروس میں ہونے والی اس ملاقات میں یورپی یونین کے اعلیٰ عہدیداران بھی موجود ہیں ہوں جس سے پانچ ماہ سے جاری لڑائی کے خاتمے کے یے تازہ سفارتی کوششوں کا عندیہ بھی ملتا ہے۔
مشرقی یوکرین میں جاری اس لڑائی سے اب تک دو ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
منگل ہی کو دونوں صدور کی ملاقات سے کچھ دیر قبل یوکرین نے ایک وڈیو جاری کی جس میں اس کے بقول اپنے علاقے سے حراست میں لیے گئے روسی فوجی دکھائے گئے۔
کیئف کی
طرف سے حراست میں لیے گئے دس فوجیوں کی وڈیو جاری ہونے سے خدشہ ہے کہ کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ماسکو کا کہنا ہے کہ یہ فوجی "حادثاتی طور پر" یوکرین کی سرحد میں داخل ہو گئے تھے۔
لیکن اس وڈیو سے ان الزامات کو تقویت ملتی ماسکو مشرقی یوکرین میں عسکریت پسندوں کی حمایت کر رہا ہے۔
یوکرین کے ذرائع ابلاغ پر نشر ہونے والے مناظر میں ان روسی فوجیوں کو دکھایا گیا جو پیراشوٹ کے ذریعے یوکرین کے علاقے میں اترے تھے اور انھیں پیر کو ڈونٹسک سے گرفتار کیا گیا۔
حراست میں لیے گئے ایک فوجی نے بتایا کہ "ہمیں پتا ہی نہیں چلا کہ ہم سرحد پار کر گئے ہیں۔"
ماسکو متعدد بار ان الزامات کی تردید کر چکا ہے کہ وہ یوکرین میں کسی بھی طرح کی بغاوت میں کردار ادا کر رہا ہے۔